1472 کی بات ہے وہ مشہور ڈاکو تھا گناہوں کی زندگی سے تھک ہار کر توبہ کی نیت سے چرچ آیا تھا۔
اس دن چرچ میں لوگوں کا ہجوم تھا لوگ پیسے دے کر پادری سے مغفرت کا ٹوکن لے رہے تھے۔
وہ بھیڑ ختم ہونے کا انتظار کرتا رہا وہ آخری گناہ گار تھا جو پادری کے حضور سرجھکائے کھڑا تھا،پادری نے اس کے ماضی کے گناہوں کی بخشش پر مبنی ٹوکن دیا اور پیسے جیب میں ڈال کر چلتا بنا،انہوں نے پادری کو آواز دے کر روک لیا،فادر کیا یہ ممکن ہے کہ مستقبل کے گناہوں کی بخشش کا بھی ٹوکن مل جائے؟ پادری نے کہا ہاں ممکن ہے لیکن اس میں ڈسکاونٹ نہیں ہے،انہوں نے مستقبل کے ایک بڑے گناہ کی بخشش کا ٹوکن لیا اور چرچ سے باہر آیا۔
وہ چرچ کے گیٹ پر رک گیا،چند لمحوں میں پادری بھی پیچھے سے نکل آیا،اس نے پادری کا سر تن سے الگ کیا اور مغفرت کے ٹوکن سے جمع سب پیسے لیکر چل دیا،جاتے ہوئے کہنے لگا مستقبل کے جس گناہ کی بخشش کا ٹوکن خریدا تھا وہ پادری کے قتل کا تھا۔
کسی نے ان سے پوچھا اس صدی میں تجھ سے بھی بڑا کوئی ڈاکو گزرا ہے ؟ اس نے کہا بہت مگر وہ چرچ میں ہوتے ہیں،وہ لوگوں کی نظروں میں معزز ہیں۔
دین کے نام پر ہر مذہب میں "دھندا" کرنے والے پائے جاتے ہیں،یہ مہان ڈاکو ہیں لیکن معزز ہیں...
Copied